شتاب کھو گئی پیری جوانی دو دن کی
شتاب کھو گئی پیری جوانی دو دن کی
چھپی سحر میں شب کامرانی دو دن کی
کسی کی ہات میں دل دے کے پاؤں لگ (سو) رہئے
خوشی سے کیوں نہ کٹے زندگانی دو دن کی
یہ دل کو لگتے ہی توڑا جو ان نے سو گئے بخت
میرے نصیبوں کی رہ گئی کہانی دو دن کی
اسے میں طوف کے حلقہ میں گھیرے رکھا تھا
عجب تھی اس پہ مری پاسبانی دو دن کی
یہ داغ دل لئے جاؤں گا گور میں عزلتؔ
محبت اس کی تھی سو بھی زبانی دو دن کی
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |