شرما گئے لجا گئے دامن چھڑا گئے
شرما گئے لجا گئے دامن چھڑا گئے
اے عشق مرحبا وہ یہاں تک تو آ گئے
دل پر ہزار طرح کے اوہام چھا گئے
یہ تم نے کیا کیا مری دنیا میں آ گئے
سب کچھ لٹا کے راہ محبت میں اہل دل
خوش ہیں کہ جیسے دولت کونین پا گئے
صحن چمن کو اپنی بہاروں پہ ناز تھا
وہ آ گئے تو ساری بہاروں پہ چھا گئے
عقل و جنوں میں سب کی تھیں راہیں جدا جدا
ہر پھر کے لیکن ایک ہی منزل پہ آ گئے
اب کیا کروں میں فطرت ناکام عشق کو
جتنے تھے حادثات مجھے راس آ گئے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |