شعرا میں نہ ہو کیوں شعر ہمارا اونچا
شعرا میں نہ ہو کیوں شعر ہمارا اونچا
کہ قد یار کا مضمون ہے باندھا اونچا
ناز کی نشو و نما ہے کہ ہے جوبن کا ابھار
ورنہ کیا ہے ترے سینہ پہ یہ اونچا اونچا
دل مسافر ہے سفر شب کا پھر اس پر طرہ
کوچۂ زلف میں ہے ہر جگہ نیچا اونچا
اے ادب خار کی تعظیم ہے نیچا رہنا
ہاں کہیں ہو نہ سر آبلۂ پا اونچا
زلف ہے پست جو گیسو سے تو یہ کاکل سے
چو گنے مرتبہ میں اس سے ہے طرہ اونچا
چشم بد دور بلند اشک ہے سر سے اک ہاتھ
غیر ممکن ہے زمیں سے بہے دریا اونچا
کیوں وقارؔ اپنا گلا پیر و جواں پھاڑتے ہیں
پیر کہنہ ہے فلک حد سے ہے سنتا اونچا
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.
| |