شوخی اف رے تری نظر کی

شوخی اف رے تری نظر کی
by عزیز حیدرآبادی
318185شوخی اف رے تری نظر کیعزیز حیدرآبادی

شوخی اف رے تری نظر کی
یہ پھانس بنی مرے جگر کی

زلفوں نے وہیں بلائیں لے لیں
رخ سے جو ذرا نقاب سرکی

کیا پوچھتے ہو شب جدائی
جس طرح سے بن پڑی بسر کی

دل دے کے انہیں میں دیکھتا ہوں
یہ میری خطا ہے یا نظر کی

نکلیں بھی تو یہ عزیزؔ دل سے
نالوں میں کمی نہیں اثر کی


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.