شوخی اف رے تری نظر کی
شوخی اف رے تری نظر کی
یہ پھانس بنی مرے جگر کی
زلفوں نے وہیں بلائیں لے لیں
رخ سے جو ذرا نقاب سرکی
کیا پوچھتے ہو شب جدائی
جس طرح سے بن پڑی بسر کی
دل دے کے انہیں میں دیکھتا ہوں
یہ میری خطا ہے یا نظر کی
نکلیں بھی تو یہ عزیزؔ دل سے
نالوں میں کمی نہیں اثر کی
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |