شوخی سے کشمکش نہیں اچھی حجاب کی

شوخی سے کشمکش نہیں اچھی حجاب کی
by عزیز حیدرآبادی

شوخی سے کشمکش نہیں اچھی حجاب کی
کھل جائے گی گرہ ترے بند نقاب کی

شیشے کھلے نہیں ابھی ساغر چلے نہیں
اڑنے لگی پری کی طرح بو شراب کی

دو دن کی زندگی پہ الٰہی یہ غفلتیں
آنکھیں تو ہیں کھلی ہوئی حالت ہے خواب کی

ہوتے ہی صبح وصل کی شب دیکھتا ہوں کیا
تلوار بن گئی ہے کرن آفتاب کی

آتا نہیں کسی پہ دل بد گماں عزیزؔ
جمتی نہیں کسی پہ نظر انتخاب کی

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse