شوق ہے اس کو خود نمائی کا
شوق ہے اس کو خود نمائی کا
اب خدا حافظ اس خدائی کا
ہنسی آتی ہے اپنے رونے پر
اور رونا ہے جگ ہنسائی کا
اور تو ہم کو کچھ نہیں آتا
کام کرتے ہیں آشنائی کا
دل ترا صاف ہو نہیں سکتا
ہیچ ہے محکمہ صفائی کا
بت کدہ کی جو سیر کی ہم نے
کارخانہ ہے اک خدائی کا
گرچہ پہنچا ہوں میں کہیں سے کہیں
مرحلہ دور ہے رسائی کا
نہ رہا لطف اس زمانے میں
میرزا داغؔ میرزائی کا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |