شکست توبہ
ساقی کی ہر نگاہ پہ بل کھا کے پی گیا
لہروں سے کھیلتا ہوا لہرا کے پی گیا
بے کیفیوں کے کیف سے گھبرا کے پی گیا
توبہ کو توڑ تاڑ کے تھرا کے پی گیا
زاہد! یہ تیری شوخئ رندانہ دیکھنا
رحمت کو باتوں باتوں میں بہلا کے پی گیا
سر مستئ ازل مجھے جب یاد آ گئی
دنیائے اعتبار کو ٹھکرا کے پی گیا
آزردگئ خاطر ساقی کو دیکھ کر
مجھ کو یہ شرم آئی کہ شرما کے پی گیا
اے رحمت تمام مری ہر خطا معاف
میں انتہائے شوق میں گھبرا کے پی گیا
پیتا بغیر اذن یہ کب تھی مری مجال
در پردہ چشم یار کی شہ پا کے پی گیا
اس جان مے کدہ کی قسم بارہا جگرؔ
کل عالم بسیط پہ میں چھا کے پی گیا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |