شگفتہ اپنا دل داغدار رہتا ہے

شگفتہ اپنا دل داغدار رہتا ہے (1933)
by منشی ٹھاکر پرساد طالب
324039شگفتہ اپنا دل داغدار رہتا ہے1933منشی ٹھاکر پرساد طالب

شگفتہ اپنا دل داغدار رہتا ہے
یہاں خزاں میں بھی لطف بہار رہتا ہے

تصور رخ و گیسوئے یار رہتا ہے
یہاں خیال یہ لیل و نہار رہتا ہے

تمہاری تیغ نگہ تیز کیوں ہے عاشق پر
یہ صید آپ ہی ہر دم شکار رہتا ہے

سیاہ پوشیٔ پیر فلک ہے راز عجیب
غم اس کو کس کا ہے کیوں سوگوار رہتا ہے

کیا ہے آنکھوں میں جس دن سے لخت دل نے مقام
ہمارے پیش نظر لالہ زار رہتا ہے

خدا بچاتا ہے بس ورنہ عاشق مہجور
اجل سے آٹھ پہر ہمکنار رہتا ہے

جسے کہ گردش گردوں نے پیس ڈالا ہو
زمیں سے کب اسے خوف فشار رہتا ہے

گناہ گار ہوں طالبؔ اسی سبب ہر دم
خیال آمد روز شمار رہتا ہے


This work is in the public domain in the United States because it was first published outside the United States (and not published in the U.S. within 30 days), and it was first published before 1989 without complying with U.S. copyright formalities (renewal and/or copyright notice) and it was in the public domain in its home country on the URAA date (January 1, 1996 for most countries).