شہر میں تھا نہ ترے حسن کا یہ شور کبھو

شہر میں تھا نہ ترے حسن کا یہ شور کبھو
by انعام اللہ خاں یقین

شہر میں تھا نہ ترے حسن کا یہ شور کبھو
مصر اس جنس سے اتنا نہ تھا معمور کبھو

عشق میں داد نہ چاہو کہ سنا ہم نے نہیں
عدل و انصاف کا اس ملک میں دستور کبھو

فکر مرہم کا مرے واسطے مت کر ناصح
خوب ہوتا نہیں اس عشق کا ناسور کبھو

گو نہ کر وعدہ وفا دے نہ مجھے اس کا جواب
مجھ سے ملنا بھی سجن ہے تجھے منظور کبھو

اپنی بے دردی کی سوگند ہے تجھ کو اے مرگ
تو نے دیکھا ہے یقیںؔ سا کوئی رنجور کبھو

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse