شیوۂ ناز ہوش چھل جانا
شیوۂ ناز ہوش چھل جانا
طرز رفتار دل کچل جانا
صف مژگاں کے جھوک سے گر کر
ہم سے کب ہو سکا سنبھل جانا
اس نے آنے کہا ہے صبح اے اشک
تو پلک پر نہ ایک پل جانا
ہم ابھی منتظر ہیں آنے کے
دن ڈھلے گا تو تو بھی ڈھل جانا
دل نے سیکھا ہے بے طرح سے نظیرؔ
بن کہے بن سنے نکل جانا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |