صاف لڑکی
by کیفی حیدرآبادی
331103صاف لڑکیکیفی حیدرآبادی

واہ یہ لڑکی ہے کتنی پاک صاف
صاف کپڑے صاف چہرہ ناک صاف
میل دانتوں پر نہ ناخن میں کہیں
اور کپڑوں پر کہیں دھبہ نہیں
صاف ستھرے دھویا موتی ہاتھ پاؤں
چاہتا ہے دل کلیجے سے لگاؤں
آؤ بے بی آؤ جلدی پاس آؤ
اک مزے کا پیار ہم کو دے کے جاؤ
آتے ہی پہلے کیا اس نے سلام
پھر جو پوچھا تو بتایا اپنا نام
گود میں لے کر کیا پہلے تو پیار
پھر کہا بیٹی میں تم پر سے نثار
آپ کیا پڑھتی ہیں کیا کرتی ہیں کام
آپ کے والد کا ہے کس جا مقام
بھولی لڑکی نے دیا ہم کو جواب
دوسری اردو کی پڑھتی ہوں کتاب
فرسٹ ریڈر پہلی دینیات کی
اور کلام اللہ سارا پڑھ چکی
حفظ ہے کشف الخلاصہ سب مجھے
یاد ہے ہر شعر کا مطلب مجھے
صاف ستھری ہے میری ہر ایک چیز
مجھ کو اماں نے سکھائی یہ تمیز
صاف بستر صاف کمرہ صاف گھر
میں نے پوچھا بات اس کی کاٹ کر
ہاتھ منہ کب دھوتی ہو اس نے کہا
فجر و ظہر عصر و مغرب اور عشا
پانچ وقتوں کی میں پڑھتی ہوں نماز
جوتی کو لگتا نہیں بول و براز
چوتھے دن نہا کر بدلتی ہوں لباس
چھاواں صابن کنگھی ہے سب میرے پاس
دانت میرے صاف بھی ہیں پاک بھی
میرے ہاں منجن بھی ہے مسواک بھی
آئی پڑھنے کو علی گڑھ سال حال
عمر کے گزرے ہیں میرے آٹھ سال
اس سے بھی کم تھا بہت جب میرا سن
صاف رکھی جاتی تھی میں رات دن
میرے والد ہیں غلام پنجتن
میرا گھر ہے حیدرآباد دکن
سن کے اس پاکیزہ لڑکی کے جواب
میں نے دیں کیفی دعائیں بے حساب


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.