صاف لڑکی
واہ یہ لڑکی ہے کتنی پاک صاف
صاف کپڑے صاف چہرہ ناک صاف
میل دانتوں پر نہ ناخن میں کہیں
اور کپڑوں پر کہیں دھبہ نہیں
صاف ستھرے دھویا موتی ہاتھ پاؤں
چاہتا ہے دل کلیجے سے لگاؤں
آؤ بے بی آؤ جلدی پاس آؤ
اک مزے کا پیار ہم کو دے کے جاؤ
آتے ہی پہلے کیا اس نے سلام
پھر جو پوچھا تو بتایا اپنا نام
گود میں لے کر کیا پہلے تو پیار
پھر کہا بیٹی میں تم پر سے نثار
آپ کیا پڑھتی ہیں کیا کرتی ہیں کام
آپ کے والد کا ہے کس جا مقام
بھولی لڑکی نے دیا ہم کو جواب
دوسری اردو کی پڑھتی ہوں کتاب
فرسٹ ریڈر پہلی دینیات کی
اور کلام اللہ سارا پڑھ چکی
حفظ ہے کشف الخلاصہ سب مجھے
یاد ہے ہر شعر کا مطلب مجھے
صاف ستھری ہے میری ہر ایک چیز
مجھ کو اماں نے سکھائی یہ تمیز
صاف بستر صاف کمرہ صاف گھر
میں نے پوچھا بات اس کی کاٹ کر
ہاتھ منہ کب دھوتی ہو اس نے کہا
فجر و ظہر عصر و مغرب اور عشا
پانچ وقتوں کی میں پڑھتی ہوں نماز
جوتی کو لگتا نہیں بول و براز
چوتھے دن نہا کر بدلتی ہوں لباس
چھاواں صابن کنگھی ہے سب میرے پاس
دانت میرے صاف بھی ہیں پاک بھی
میرے ہاں منجن بھی ہے مسواک بھی
آئی پڑھنے کو علی گڑھ سال حال
عمر کے گزرے ہیں میرے آٹھ سال
اس سے بھی کم تھا بہت جب میرا سن
صاف رکھی جاتی تھی میں رات دن
میرے والد ہیں غلام پنجتن
میرا گھر ہے حیدرآباد دکن
سن کے اس پاکیزہ لڑکی کے جواب
میں نے دیں کیفی دعائیں بے حساب
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |