صبح محشر بھی گوارا نہیں فرقت میری

صبح محشر بھی گوارا نہیں فرقت میری
by ریاض خیرآبادی

صبح محشر بھی گوارا نہیں فرقت میری
مجھ سے رہ رہ کے لپٹ جاتی ہے تربت میں

رنج دیتا ہے مزا وہ ہے طبیعت میری
چین لکھتی ہے مرے واسطے قسمت میری

آ کے ٹھکرا گئے کس ناز سے تربت میری
نہ کھلی آنکھ مری ہائے ری غفلت میری

کوئی آتا ہے کہیں ایسے سیہ خانے میں
میرے گھر کا ہے اجالا شب فرقت میری

صدقے اے تمکنت ناز دکھا دے مجھ کو
ہائے وہ آنکھ نہ ہو جس میں مروت میری

کیا نڈر ہو کے شب وصل وہ آ بیٹھے ہیں
جانتے ہیں کہ بچا لے گی نزاکت میری

جتنے دل خاک ہوئے روز ازل سے اب تک
آج ان سب کا نشاں دیتی ہے تربت میری

مے و معشوق نہیں آپ میں رہنے دیتے
بعد توبہ بھی بدل جاتی ہے نیت میری

اس طرح حشر میں آیا ہوں لحد سے اٹھ کر
کہ فرشتے نہیں پہچانتے صورت میری

حشر میں پیش نظر ہوں گے بتان کافر
مجھے ڈر ہے نہ بگڑ جائے طبیعت میری

دھوکے دیتی ہے بری طرح یہ لوگوں کو ریاضؔ
ملتی جلتی ہے بہت خضر سے صورت میری

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse