صفحہ 1 - کامیابی کے اصول۔ ایک نظر ثانی

کامیابی کے اصول۔ ایک نظر ثانی


ہم لوگ ’ گارڈن آف دی ورلڈ ‘ کی سیر کرنے آۓ ہیں۔ یہ جگہ لاس اینجلس کے ایک suburb میں ہے۔ ہم لوگ جاپانیز گارڈن میں ہیں۔ باغ کا رقبہ 5 ایکڑ ہے۔ اس جگہ میں پانچ مختلف گارڈن ہیں۔ فرانسیسی بٹرفلائی اور فاؤنٹین گارڈن، اٹالین گارڈن، انگلش روز گارڈن ، جاپانی باغ اور اسپین کے مشن کی کورٹ یارڈ جو کہ گارڈنوں کے درمیان ہے۔ سعدیہ نے گرم گرم چاۓ سب کو دی۔

” کیا ہماری گل پھر سے بلبل ہو سکتی ہے؟“۔ اباجان نے اپنے آپ سے سوال کیا۔ ” ہاں“ اوراس کا جواب بھی خود دے دیا۔” تم اس بات کو جانتے ہوکہ دنیا کا ہرکام ممکن ہے۔ ہزارہا لوگوں نے اس کو بار بار ثابت کیا ہے“۔

” توکیا پختون عورتوں کوآزادی دلانا ایک ممکن حقیقت ہے“۔ اباجان نے سعدیہ سے سوال کیا۔

سعدیہ نے کہا۔” آزادی ایک فطری حق ہے اور جو لوگ اپنے حقوق کا مطالبہ کرتے ہیں ان کو دنیا کی کوئ طاقت آزادی حاصل کرنے سے روک نہیں سکتی ہے“۔

” ہم جا نتے ہیں کہ پختون عورتوں پر ظلم ہورہاہے۔ ظالم جانتا ہے۔ لیکن مظلوم کو اس کا پتہ نہیں“۔ ماں نے کہا۔

” مظلوم کو بتایا گیا ہے کہ وہ قوم اور گھر کی عزت کی ذمہ دا ر ہے۔اور یہ ذمہ داری اس سے قربانی مانگتی ہے۔یہ ظلم رسم و رواج کے نام پرکیا جارہا ہے“۔ میں نے ما ں کی بات میں اضافہ کیا۔

اباجان نے مجھ سے سوال کیا۔ ” تو ہم اس جدوجہد کا کس کوذمہ دار ٹھہرائیں؟“۔

” پختون عورتویں ہی اس مسئلہ کو حل کرسکتی ہیں۔ یہ ذ مہ داری تعلیم یافتہ پختون لڑکیوں کی ہے“۔ میں نے کہا۔

اباجان نے سعدیہ سے سوال کیا۔” وہ چار اہم چیزیں کیا ہیں جو پختون عورتوں کو حاصل کرنی ہیں“۔

“ تقدیر پر خود مختیا ری ، خود اعتمادی ، سیاسی قوت، تنظیم”

سعدیہ نے کہا۔ ” ہمارا کام پختون تعلیم یافتہ لڑکیوں کو ان کی تقدیر پر خود مختیا ری حاصل کرانا ہے۔ ہرپختون کی بیٹی میں خود اعتمادی پیدا کرنی ہے اور تمام پختوں عورتوں کو پختونخواہ میں ایک سیاسی قوت بنانا ہے۔ان کا شعور بلند کرنا ہے ان کو منظم ہونا سیکھانا ہے۔ہماراکام ان کو وسیلہ مہیا کرنا ہے“۔