صفحہ 3 - تعلیم خصوصی

اباجان نے ا پنی بات کو جاری رکھا۔” میں تم کو ہنری فورڈ کا ایک واقعہ سناتا ہوں۔ جس نے امریکہ میں پہلی سستی، مضبوط اور کم خراب ہونے والی ماڈل ٹی کار بنائ۔ ہنری فورڈ ایک بہت مال دار شخص تھا۔ ایک دفعہ شکاگو کے ایک اخبا ر نے اس کو’ جاہل صلح پسند‘ کہا۔ فورڈ کو اپنے بارے یہ راۓ زنی پسند نہیں آئ۔ فورڈ نے اخبار پر تحریر باعثِ ہتک کا مقدمہ کردیا۔ عدالت میں وکیلِ دفاع نے فورڈ سے کافی مشکل اور تفصیل وار سوال پوچھے۔تھوڑی دیر تک مسٹر فورڈ ان سوالوں کا جواب دیتے رہے۔ اس کے بعد ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ میری ڈیسک پر دسیوں الیکٹریک پُش بٹن ہیں، اگر مجھ کو اس سوال کا جواب چاہے ہوتا تو میں ایک بٹن کو دباؤں گا اور اس فیلڈ کا ایک ماہر میرے آفس میں اس کا جواب لےکر موجود ہوجاۓ گا۔ میں کیوں اپنے دماغ کو تعلیمِ عامہ سے بھردوں جب کہ میرے اردگرد ایسے لوگ موجود ہیں جو مجھ کو اس کے جواب سے آگاہ کر سکتے ہیں“۔

” سعدیہ بیٹی کیاعام تعلیم کے لیے تعلیم گاہ ضروری ہے“۔ ابا جان نے سعدیہ سے سوال کیا۔

” نہیں ابا جان۔ عام تعلیم کے لیے تعلیم گاہ جانا ضروری نہیں ہے“۔ سعدیہ نے مسکرا کر کہا۔

” بیٹا، تعلیمِ مکمل کیسے کہتے ہیں؟“

” ایک تعلیم کا حصول ، دوسرے تعلیم کا سمجھنا ، اور تیسرے تعلیم کا استعمال۔ جب تک آپ تعلیم کو استعمال نہ کریں تعلیم پوری نہیں ہوتی“۔ میں نے اباجان کے الفاظ دہراۓ۔