صفحہ 6 - کامیابی کے اصول۔ ایک نظر ثانی

اس کے استعمال کا نہیں۔معتقدوں سے مقابلہ کرتے ہوۓ گھبراتے ہیں۔ان میں سوچ کی کمی ہوتی ہے۔ خود غرضی کا شکار ہوتے ہیں۔ اپنے قائد سے غیروفاداری کرتے ، بے اعتدالی اور ذیادتی ، حوصلہ افزائ کے بجاۓ رُعب اور دبدبہ کا استمعال کرتے ہیں۔

” کامیاب لوگوں کی سب سے بڑی خصوصیت کیا ہے؟“

” کامیاب لوگوں کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ وہ جب کوئ کام کرنے کا ارادہ کرتے ہیں تو بلاتؤقف فیصلہ کرتے ہیں۔اور کیے ہوۓ فیصلے کو تبدیل کرنے میں وقت لیتے ہیں۔ جب تم ا پنی قابلیت کے مطابق فیصلہ کرلو تو دوسروں کی راۓ سے متاثر ہو کر فیصلہ تبدیل نہ کرو۔ دنیا کو پہلے دکھاؤ کہ تم کیا کرنا چاہتے اور پھر بتاؤ۔

” فیصلہ کی قیمت کیسے جانتے ہیں؟ “

” فیصلہ کی قیمت ، فیصلہ پر عمل کرنے کی جرات کے مطابق ہوتی ہے“۔

” خواہش کو صلہ میں کس طرح سے تبدیل کرتے ہیں؟“

” خواہش کو صلہ میں قائم مزاجی کے بغیر نہیں تبدیل کیا جاسکتا۔ قائم مزاجی اور اصرار، قوت ارادہ سے بنتے ہیں۔ ظلم سے آزادی کی خواہش صرف آزادی سے ہی مل سکتی ہے“۔

” کیا قائم مزاجی کو سیکھا جاسکتا ہے؟“

” قائم مزاجی کی بنیاد مقصد مقرر پر ہے اور خواہش ارادۂ شافی ، منصوبۂ مقرر ، صحیح علم ، مل کرکام کرنا ، قوت ارادی، صحیح عادت اس کی وجوہ ہیں“۔

” پیغمبروں، فلسفہ دانوں، کرشمہ دکھانے والوں اور مذہبی رہنماؤں میں کونسی کامیابی کی خصوصیت ایک جیسی ہوتی ہے؟” ” جب ہم غیر جانبداری سے پیغمبروں، فلسفہ دانوں، کرشمہ دکھانے والوں اور مذہبی رہنماؤں کی زندگی کا مطالعہ کرتے ہیں تو یہ سبق سیکھتے ہیں کہ ثابت قدمی، جدوجہد کی یکجائ ، اور عزم شافی کی بناء پر انہوں نے اپنے مقاصد میں کامیابی حاصل کی۔ اگرآپ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کا تجزیہ کریں اور تمام کامیاب لوگوں کی (اس دورِحاضر میں) تو آپ کو معلوم ہوگا کہ ان سب میں ثابت قدمی کی خصوصیت موجود ہے“۔