صنم نے جب لب گوہر فشان کھول دیئے
صنم نے جب لب گوہر فشان کھول دیئے
صدف کے موج تبسم نے کان کھول دیئے
تری نسیم تبسم نے غنچہ ساں دل کے
جو عقدے بند تھے آناً فان کھول دیئے
سرشک چشم نے کر شہر بند دل کو خراب
تمام عشق کے راز نہان کھول دیئے
یہ کس کی کاوش مژگاں نے دل سے تا سر چشم
ہزار چشمۂ آب روان کھول دیئے
چمن چمن ترے عارض کے رنگ حسرتؔ نے
بہ چشم گل مژۂ خوں چکان کھول دیئے
نکالوں دل سے میں نالے کی کس طرح آواز
تری نگہ نے عجب سرمہ دان کھول دیئے
ہوائے خاک نشینی نے بے غبار محبؔ
نظر میں پردۂ ہفت آسمان کھول دیئے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |