صہبا کشوں کی خاک ہے ہر اک مقام پر
صہبا کشوں کی خاک ہے ہر اک مقام پر
ساقی لنڈھا شراب کو مستوں کے نام پر
زر ہو تو ہاتھ آئیں حسینان سیم تن
صیاد کا شکار ہے موقوف دام پر
قاصد کو یار کے ہوں پیمبر میں کہہ رہا
زاہد سنائیں گے صلوٰۃ اس کلام پر
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |