ضبط نالہ سے آج کام لیا
ضبط نالہ سے آج کام لیا
گرتی بجلی کو میں نے تھام لیا
پائے ساقی پہ توبہ لوٹ گئی
ہاتھ میں اس ادا سے جام لیا
پھول کا جام جب گرا کوئی
ہم نے پلکوں سے بڑھ کے تھام لیا
آفریں تجھ کو حسرت دیدار
چشم تر سے زباں کا کام لیا
دل جگر نذر کر دیے مے کے
دے کے دو شیشے ایک جام لیا
الٹی اک ہاتھ سے نقاب ان کی
ایک سے اپنے دل کو تھام لیا
ترک مے کی ہوئی تلافی یوں
نام ساقی کا صبح و شام لیا
آ گئی کیا کسی کی یاد جلیلؔ
چلتے چلتے جگر کو تھام لیا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |