ظاہر بھی تو ہے اور نہاں بھی تو ہے

ظاہر بھی تو ہے اور نہاں بھی تو ہے
by میر حسن دہلوی

ظاہر بھی تو ہے اور نہاں بھی تو ہے
معنی بھی تو ہے اور بیاں بھی تو ہے
دونوں عالم میں تجھ سے سوا کوئی نہیں
یاں بھی تو ہے اور وہاں بھی تو ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse