ظاہر وہی الفت کے اثر ہیں اب تک
ظاہر وہی الفت کے اثر ہیں اب تک
قربان شہہ جن و بشر ہیں اب تک
ہوتے ہیں علم آگے جب اٹھتی ہے ضریح
عباس علی سینہ سپر ہیں اب تک
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |