عاجز ہے خیال اور تفکر حیراں

عاجز ہے خیال اور تفکر حیراں
by اسماعیل میرٹھی
297688عاجز ہے خیال اور تفکر حیراںاسماعیل میرٹھی

عاجز ہے خیال اور تفکر حیراں
بے سود یقیں ہے اور بے ہودہ گماں
کھلتا نہیں عقدہ کھولنے سے کوئی
بنتی نہیں بات کچھ بنائے سے یہاں


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.