عاجز ہے خیال اور تفکر حیراں
عاجز ہے خیال اور تفکر حیراں
بے سود یقیں ہے اور بے ہودہ گماں
کھلتا نہیں عقدہ کھولنے سے کوئی
بنتی نہیں بات کچھ بنائے سے یہاں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |