عاشق بپت کے مارے روتے ہوئے جدھر جاں

عاشق بپت کے مارے روتے ہوئے جدھر جاں
by شاہ مبارک آبرو

عاشق بپت کے مارے روتے ہوئے جدھر جاں
پانی سیں اس طرف کی راہیں تمام بھر جاں

مر کر ترے لباں کی سرخی کے تئیں نہ پہنچے
ہر چند سعی کر کر یاقوت و لعل و مرجاں

جنگل کے بیچ وحشت گھر میں جفا و کلفت
اے دل بتا کہ تیرے مارے ہم اب کدھر جاں

اک عرض سب سیں چھپ کر کرنی ہے ہم کوں تم سیں
راضی ہو گر کہو تو خلوت میں آ کے کر جاں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse