عاشق زار ہوں جز عشق مجھے کام نہیں
عاشق زار ہوں جز عشق مجھے کام نہیں
طالب کفر نہیں تابع اسلام نہیں
غم نہیں کچھ بھی خرابی سے ہے ہم مستوں کو
گردش جام ہے یہ گردش ایام نہیں
قتل عاشق کے لیے ایک ادا بس ہے تری
بسمل عشق کو کچھ حاجت صمصام نہیں
کیا ہوا ابر بھی ہے مے بھی ہے ساغر بھی ہے
ہے یہ سب ہیچ اگر ساقیٔ گلفام نہیں
دیکھ کر مجھ کو تجھے کیوں ہے تحیر ناصح
مشرب عشق ہے یہ مذہب اسلام نہیں
خانۂ ناز ہے وہ بلکہ چراغ مردہ
دل کے آئینہ میں گر روئے دل آرام نہیں
عشق خادم سے ہوا ہے دل آثمؔ معمور
اس لیے دین و دنیا سے اسے کام نہیں
This work was published before January 1, 1929 and is anonymous or pseudonymous due to unknown authorship. It is in the public domain in the United States as well as countries and areas where the copyright terms of anonymous or pseudonymous works are 100 years or less since publication. |