عاشق زار ہوں دیوانہ ہوں
عاشق زار ہوں دیوانہ ہوں
میں بھی اک شمع کا پروانہ ہوں
خانہ آباد جنوں کی دولت
باعث رونق ویرانہ ہوں
یاد رکھتا ہے مجھے کم کوئی
میں دم خواب کا افسانہ ہوں
اس سے ہر ایک کو اپنایت ہے
کون کہتا ہے میں بیگانہ ہوں
لوٹنا اشک کا میں سینہ پر
جانتا بازیٔ طفلانہ ہوں
منتظرؔ روز ازل سے میں تو
والہ جلوۂ جانانہ ہوں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |