عاشق زار ہوں دیوانہ ہوں

عاشق زار ہوں دیوانہ ہوں
by منتظر لکھنوی
331195عاشق زار ہوں دیوانہ ہوںمنتظر لکھنوی

عاشق زار ہوں دیوانہ ہوں
میں بھی اک شمع کا پروانہ ہوں

خانہ آباد جنوں کی دولت
باعث رونق ویرانہ ہوں

یاد رکھتا ہے مجھے کم کوئی
میں دم خواب کا افسانہ ہوں

اس سے ہر ایک کو اپنایت ہے
کون کہتا ہے میں بیگانہ ہوں

لوٹنا اشک کا میں سینہ پر
جانتا بازیٔ طفلانہ ہوں

منتظرؔ روز ازل سے میں تو
والہ جلوۂ جانانہ ہوں


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.