عاشق نہ اگر وفا کرے گا

عاشق نہ اگر وفا کرے گا
by میر محمدی بیدار

عاشق نہ اگر وفا کرے گا
پھر اور کہو تو کیا کرے گا

مت توڑیو دل صنم کسی کا
اللہ ترا بھلا کرے گا

ہے عالم خواب حال دنیا
دیکھے گا جو چشم وا کرے گا

جیتا نہ بچے گا کوئی ظالم
ایسی ہی جو تو ادا کرے گا

کل کے تو کئی پڑے ہیں زخمی
کیا جانیے آج کیا کرے گا

آ جائے گا سامنے تو جس کے
دل کیا ہے کہ جی فدا کرے گا

کیا جانیے کیا کرے گا طوفاں
گر اشک یوں ہی بہا کرے گا

بیدارؔ یہ بیت درد رو رو
فرقت میں تری پڑھا کرے گا

اپنی آنکھوں میں تجھ کو دیکھوں
ایسا بھی کبھو خدا کرے گا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse