عاشق کو تیرے لاکھ کوئی رہنما ملے
عاشق کو تیرے لاکھ کوئی رہنما ملے
تیرا پتا ملا ہے نہ تیرا پتا ملے
تم مجھ سے آ ملے کبھی دشمن سے جا ملے
جب یہ مزاج ہے تو کوئی تم سے کیا ملے
بعد فنا بھی خیر سے تنہا نہیں ہیں ہم
بندوں سے چھٹ گئے تو فرشتوں میں آ ملے
جب دیر میں یہ دیکھا کہ اپنا گزر نہیں
کعبے کے جانے والوں میں مجبور جا ملے
دیکھو رساؔ چلے تو ہو تم توبہ توڑنے
در پر نہ مے کدے کے کوئی پارسا ملے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |