عاشق ہوں میں نفرت ہے مرے رنگ کو رو سے

عاشق ہوں میں نفرت ہے مرے رنگ کو رو سے
by حیدر علی آتش
294835عاشق ہوں میں نفرت ہے مرے رنگ کو رو سےحیدر علی آتش

عاشق ہوں میں نفرت ہے مرے رنگ کو رو سے
پیوند نہیں چاک گریباں کو رفو سے

دامن مرے قاتل کا نہ رنگیں ہو لہو سے
ہرچند کہ نزدیک ہو رگ ہائے گلو سے

گلزار جہاں پر نہ پڑی آنکھ ہماری
کوتاہ تھی عمر اپنی حباب لب جو سے

کرتا ہے وہ سفاک خط شوق کے پرزے
مہندی ملی جاتی ہے کبوتر کے لہو سے

عاشق ہوں مگر کرتے ہیں معشوق خوشامد
نازک ہے طبیعت مری بیمار کی خو سے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.