عالم کو اس نے نقش کف پا بنا دیا
عالم کو اس نے نقش کف پا بنا دیا
یعنی بنا دیا کبھی گاہے مٹا دیا
ہوتی نہ تاب جلوۂ پنہاں کلیم کو
کیوں تو نے پردۂ رخ زیبا اٹھا دیا
پوچھا جو اس سے ہستئ عالم کے راز کو
ظالم نے اپنا نقش کف پا دکھا دیا
ہم ابتدائے سوز محبت میں جل بجھے
وہ شمع ہیں کہ شام سے مجھ کو بجھا دیا
گویا کہ ہم بھی نقش تمنائے غیر تھے
بننے نہ پائے تھے کہ کسی نے مٹا دیا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |