عجیب ہے یہ زندگی
عجیب ہے یہ زندگی کبھی ہے غم کبھی خوشی
ہر ایک شے ہے بے یقیں ہر ایک چیز عارضی
یہ کارواں رکے کہاں کہ منزلیں ہیں بے نشاں
چھپے ہوئے ہیں راستے یہاں وہاں دھواں دھواں
خطر ہیں کتنے راہ میں سفر ہے کتنا اجنبی
عجیب ہے یہ زندگی
یہ گال زرد زرد سے اٹے ہوئے ہیں گرد سے
ستم رسیدہ دل یہاں تڑپ رہے ہیں درد سے
یہ صورتیں کہ جن پہ ہے ستم کی داستاں لکھی
عجیب ہے یہ زندگی
ہیں بہتری کے واسطے تو یہ ستم قبول ہیں
چنیں گے پھول جان کر جو راہ میں ببول ہیں
خوشی سے غم سہیں گے ہم جو غم کے بعد ہے خوشی
عجیب ہے یہ زندگی
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |