عرق کو دیکھ منہ پر تیرے پیارے
عرق کو دیکھ منہ پر تیرے پیارے
فلک کو پیٹھ دے بیٹھے ہیں تارے
کبھی وہ دن بھی ہووے گا کہ جس دن
گلے سے پھر ملیں گے ہم تمہارے
چمن میں کس نے دل خالی کیا ہے
لہو سے جو بھرے ہیں پھول سارے
نہیں ہوتی میسر وصل کی رات
چلے جاتے ہیں یوں ہی دن ہمارے
رقیبوں کو ملیں گل اور ہمیں داغ
حسنؔ کیا بخت الٹے ہیں ہمارے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |