عریاں ہی رہے لاش غریب الوطنی میں

عریاں ہی رہے لاش غریب الوطنی میں
by آغا شاعر قزلباش
318057عریاں ہی رہے لاش غریب الوطنی میںآغا شاعر قزلباش

عریاں ہی رہے لاش غریب الوطنی میں
دھبے مرے عصیاں کے نہ آئیں کفنی میں

اقرار پہ بھی میری طبیعت نہیں جمتی
وہ لطف ملا ہے تری پیماں شکنی میں

دل ٹوٹ کے جڑتا نہیں شیشہ ہو تو جڑ جائے
ہے فرق یہی سوختنی ساختنی میں

حسرت ہے مری آپ کی تصویر نہیں ہے
اک چیز ہے رکھ لی ہے چھپا کر کفنی میں

ہم بھی کبھی پریوں میں رہا کرتے تھے شاعرؔ
کیا دیکھتے ہو ہم کو غریب الوطنی میں


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.