عشق ان سب سے الگ سب سے جدا ہوتا ہے

عشق ان سب سے الگ سب سے جدا ہوتا ہے
by صفی اورنگ آبادی

عشق ان سب سے الگ سب سے جدا ہوتا ہے
چیخنے رونے تڑپ لینے سے کیا ہوتا ہے

یاد آتا ہے گلے مل کے ترا پچھتانا
ہر نئی عید میں یہ رنج نیا ہوتا ہے

جو بھلا کرتا ہے اللہ کے بندوں کے لئے
غیب سے اس کا بھی ہر کام بھلا ہوتا ہے

گفت و گو میں یہ نزاکت ہے کہ اللہ اللہ
ایک اک حرف بھی مشکل سے ادا ہوتا ہے

قہر ہوتا ہے حسینوں میں جو ہوتا ہے متیں
شوخ ہوتا ہے جو ان میں وہ بلا ہوتا ہے

جینے دیتی ہے کسے پیار کی صورت کافر
دوست تو دوست ہے دشمن بھی فدا ہوتا ہے

تذکرے حسن کے سن حسن کا دل دادہ نہ بن
بعض باتوں کے تو سننے میں مزا ہوتا ہے

مہ جبیں عید میں انگشت نما کیوں نہ رہیں
عید کا چاند ہی انگشت نما ہوتا ہے

پھبتیاں غیر پہ کسنے کو ہے موجود صفیؔ
اور اس پہ کبھی ہنسئے تو خفا ہوتا ہے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse