عشق اور عشق شعلہ ور کی آگ
عشق اور عشق شعلہ ور کی آگ
آگ اور الفت بشر کی آگ
جس کو کہتے ہیں برق عالم سوز
ہے وہ کافر تری نظر کی آگ
ہائے رے تیری گرمئ رفتار
خاک تک بھی ہے رہ گزر کی آگ
لو شب وصل بھی تمام ہوئی
آسماں کو لگی سحر کی آگ
عشق کیا شے ہے حسن ہے کیا چیز
کچھ ادھر کی ہے کچھ ادھر کی آگ
طور سینا بنا دیا دل کو
اف رے کافر تری نظر کی آگ
حق تعالی بچائے اس سے ظہیرؔ
قہر ہے الفت بشر کی آگ
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |