عشق سے پیدا نوائے زندگی میں زِیر و بم

عشق سے پیدا نوائے زندگی میں زِیر و بم (1935)
by محمد اقبال
296167عشق سے پیدا نوائے زندگی میں زِیر و بم1935محمد اقبال

عشق سے پیدا نوائے زندگی میں زِیر و بم
عشق سے مٹّی کی تصویروں میں سوزِ وم بہ دم

آدمی کے ریشے ریشے میں سما جاتا ہے عشق
شاخِ گُل میں جس طرح بادِ سحَرگاہی کا نَم

اپنے رازق کو نہ پہچانے تو محتاجِ ملوک
اور پہچانے تو ہیں تیرے گدا دارا و جم

دل کی آزادی شہنشاہی، شِکَم سامانِ موت
فیصلہ تیرا ترے ہاتھوں میں ہے، دل یا شکم!

اے مسلماں! اپنے دل سے پُوچھ، مُلّا سے نہ پوچھ
ہوگیا اللہ کے بندوں سے کیوں خالی حرم


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.