عشق صادق نے دکھایا یہ اثر آپ سے آپ
عشق صادق نے دکھایا یہ اثر آپ سے آپ
ہو گئی ان کو مرے دل کی خبر آپ سے آپ
چشم جاناں کی اگر یاد نہیں آئی ہے
آ گئے جوش پہ کیوں دیدۂ تر آپ سے آپ
کچھ مزہ پڑ گیا ہے ان کو کہ بے وجہ و سبب
وصل کی شب وہ کیا کرتے ہیں شر آپ سے آپ
خفتہ بختی مری دکھلاتی ہے تاثیر اپنی
بجنے لگتا ہے شب وصل گجر آپ سے آپ
نہ موذن نے اذاں دی نہ ابھی توپ چلی
دفعتاً بول اٹھا مرغ سحر آپ سے آپ
بخدا ان کی طرف سے نہیں کچھ خواہش تھی
جان کا اپنی کیا ہم نے ضرر آپ سے آپ
غیر کو تم نے بٹھایا تو نہیں پہلو میں
آج اٹھتا ہے یہ کیوں درد جگر آپ سے آپ
جذب الفت تری تاثیر کا تب قائل ہوں
دیں تو وہ بوسۂ لب مجھ کو مگر آپ سے آپ
للہ الحمد کیا آہ نے اتنا تو اثر
بے طلب وہ چلے آئے مرے گھر آپ سے آپ
ہوگی تاثیر جو نالوں میں تمہارے وہبیؔ
تو چلا آئے گا وہ رشک قمر آپ سے آپ
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.
| |