عشق طینت میں فرومایہ نہیں مثلِ ہوَس

عشق طینت میں فرومایہ نہیں مثلِ ہوَس (1936)
by محمد اقبال
296538عشق طینت میں فرومایہ نہیں مثلِ ہوَس1936محمد اقبال

عشق طینت میں فرومایہ نہیں مثلِ ہوَس
پرِ شہباز سے ممکن نہیں پروازِ مگَس
یوں بھی دستورِ گُلستاں کو بدل سکتے ہیں
کہ نشیمن ہو عنادل پہ گراں مثلِ قفَس
سفر آمادہ نہیں منتظرِ بانگِ رحیل
ہے کہاں قافلۂ موج کو پروائے جرَس!
گرچہ مکتب کا جواں زندہ نظر آتا ہے
مرُدہ ہے، مانگ کے لایا ہے فرنگی سے نفَس
پرورِش دل کی اگر مدِّ نظر ہے تجھ کو
مردِ مومن کی نگاہِ غلط انداز ہے بس!


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.