عشق میں دل بن کے دیوانہ چلا
عشق میں دل بن کے دیوانہ چلا
آشنا سے ہو کے بیگانہ چلا
قلقل مینا سے آتی ہے صدا
بھر چکا جس وقت پیمانہ چلا
بے زبانوں کو بھی آئی ہے زباں
بیڑی غل کرتی ہے دیوانہ چلا
عشق بازی بازئ شطرنج ہے
چال ناداں رہ گیا دانہ چلا
شب جو آیا بزم میں وہ شعلہ رو
شمع گل کرنے کو پروانہ چلا
بوئے گل غنچہ سے کہتی ہے نسیمؔ
بات نکلی منہ سے افسانہ چلا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |