عشق نے تجھ خال کے مجھ کوں خیالی کیا

عشق نے تجھ خال کے مجھ کوں خیالی کیا
by داؤد اورنگ آبادی

عشق نے تجھ خال کے مجھ کوں خیالی کیا
دل کوں خیالات سوں غیر کے خالی کیا

فکر پہنچتی نہیں مصرعۂ ثانی کہوں
حق نے تیرے قد کے تئیں مصرعہ عالی کیا

ہجر میں جاگیر عیش مجنوں ہوئی تھی تغیر
وصل کے دیوان نے پھر کے بحالی کیا

گلشن عشرت کا وہ کیوں نہ نظارہ کرے
تجھ چمن حسن کا دل کوں جو مالی کیا

بوسہ اسے دے جواب یو ہے جو اب صواب
تجھ انگے داؤدؔ نے لب کوں سوالی کیا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse