عشق کی جو لگن نہیں دیکھا

عشق کی جو لگن نہیں دیکھا
by سراج اورنگ آبادی
294484عشق کی جو لگن نہیں دیکھاسراج اورنگ آبادی

عشق کی جو لگن نہیں دیکھا
وو برہ کی اگن نہیں دیکھا

قدر مج اشک کی وو کیا جانے
جس نے در عدن نہیں دیکھا

تج گلی میں جو کوئی کیا مسکن
پھر کر اس نے وطن نہیں دیکھا

آرزو ہے کہ زلف کوں کھولے
میں نے کالی رین نہیں دیکھا

لب رنگیں دکھا اے معدن حسن
میں عقیق یمن نہیں دیکھا

ٹک زمیں پر قدم رکھو ساجن
آج نقش چرن نہیں دیکھا

دل عبث تشنہ لب ہے کوثر کا
پیو کا چاہ ذقن نہیں دیکھا

غنچۂ گل کوں دیکھ گلشن میں
گر توں پیو کا دہن نہیں دیکھا

تجھ مثل اے سراجؔ بعد ولیؔ
کوئی صاحب سخن نہیں دیکھا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.