عشق کے غم گسار ہیں ہم لوگ
عشق کے غم گسار ہیں ہم لوگ
حسن کے رازدار ہیں ہم لوگ
دست قدرت کو ناز ہے ہم پر
وقت کے شاہکار ہیں ہم لوگ
ہم سے قائم ہے گلستاں کا بھرم
آبروئے بہار ہیں ہم لوگ
منزلیں ہیں ہمارے قدموں میں
حاصل رہ گزار ہیں ہم لوگ
ہم سے تنظیم ہے زمانے کی
محور روزگار ہیں ہم لوگ
ہم جو چاہیں گے اب وہی ہوگا
صاحب اختیار ہیں ہم لوگ
ہم سے روشن ہے کائنات شکیبؔ
اصل لیل و نہار ہیں ہم لوگ
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |