عشق ہے اختیار کا دشمن

عشق ہے اختیار کا دشمن
by شاہ مبارک آبرو
293780عشق ہے اختیار کا دشمنشاہ مبارک آبرو

عشق ہے اختیار کا دشمن
صبر و ہوش و قرار کا دشمن

دل تری زلف دیکھ کیوں نہ ڈرے
جال ہو ہے شکار کا دشمن

ساتھ اچرج ہے زلف و شانے کا
مور ہوتا ہے مار کا دشمن

دل سوزاں کوں ڈر ہے انجہواں سیں
آب ہو ہے شرار کا دشمن

کیا قیامت ہے عاشقی کے رشک
یار ہوتا ہے یار کا دشمن

آبروؔ کون جا کے سمجھاوے
کیوں ہوا دوست دار کا دشمن


This work was published before January 1, 1930, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.