علمائے زندانی

علمائے زندانی
by شبلی نعمانی

مساجد کی حفاظت کے لیے پولس کی حاجت ہے
خدا کو آپ نے مشکور فرمایا عنایت ہے
عجب کیا ہے کہ اب ہر شاہراہ سے یہ صدا آئے
مجھے بھی کم سے کم اک غسل خانہ کی ضرورت ہے
پنہائی جا رہی ہیں عالمان دیں کو زنجیریں
یہ زیور سید سجاد عالی کی وراثت ہے
یہی دس بیس اگر ہیں کشتگان خنجر اندازی
تو مجھ کو سستی بازوئے قاتل کی شکایت ہے
شہیدان وفا کے قطرۂ خوں کام آئیں گے
عروس مسجد زیبا کو افشاں کی ضرورت ہے
عجب کیا ہے جو نوخیزوں نے سب سے پہلے جانیں دیں
کہ یہ بچے ہیں ان کو جلد سو جانے کی عادت ہے
شہیدان وفا کی خاک سے آئی ہیں آوازیں
کہ شبلی بمبئی میں رہ کے محروم سعادت ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse