323254عندلیبعظیم الدین احمد

اے عندلیب زیب چمن زینت چمن
ہمدم قلق نصیبوں کی الفت کے ماروں کی
شیریں تری نوا ہے اگرچہ ہے پر خروش
دل کش تری صدا ہے اگرچہ ہے دل خراش
سازوں میں ہے وہ بات کہاں جو کہ تجھ میں ہے
الفت کہاں ہے ان کو کسی سے کہاں ہے لاگ
ہے ہے کسی کے سوز سے ان کو کہاں ہے ساز

بے شبہ ان میں لحن ہے اک خاص طور کا
بے شبہ ان کی چھیڑ سے تھراتی ہے ہوا
لیکن تری صدا سے ہیں ظاہر یہ صاف صاف
آلام یاس جوش دلی صدمۂ فراق
یعنی تری نوا ہے وہ تھرائے جس سے دل

چلتی ہے جس گھڑی کہ شب ماہ میں صبا
اور جب کہ مست ہو ہو کے ہلتی ہے شاخ گل
اس وقت تو جو کرتی ہے فریاد ہم صفیر
بیتاب اور کرتی ہے ہجراں نصیب کو
لیکن تو جس کے واسطے رہتی ہے بے قرار
ہوتا ہے اس کا قرب مہینوں تجھے نصیب
ہوتی ہے ہر بہار میں تجھ کو نئی بہار

ان کو تو دیکھ دل کو ہے جن کے کسی سے لاگ
معشوق کا مگر نہیں نظارہ تک نصیب
برسوں نہیں ہے کوچۂ دل دار تک گزار
فریاد و نالہ کرتے ہیں دن رات وہ مگر
ممکن نہیں کہ کانوں تک اس کے پہنچ سکے


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.