عندلیب
by عظیم الدین احمد

اے عندلیب زیب چمن زینت چمن
ہمدم قلق نصیبوں کی الفت کے ماروں کی
شیریں تری نوا ہے اگرچہ ہے پر خروش
دل کش تری صدا ہے اگرچہ ہے دل خراش
سازوں میں ہے وہ بات کہاں جو کہ تجھ میں ہے
الفت کہاں ہے ان کو کسی سے کہاں ہے لاگ
ہے ہے کسی کے سوز سے ان کو کہاں ہے ساز

بے شبہ ان میں لحن ہے اک خاص طور کا
بے شبہ ان کی چھیڑ سے تھراتی ہے ہوا
لیکن تری صدا سے ہیں ظاہر یہ صاف صاف
آلام یاس جوش دلی صدمۂ فراق
یعنی تری نوا ہے وہ تھرائے جس سے دل

چلتی ہے جس گھڑی کہ شب ماہ میں صبا
اور جب کہ مست ہو ہو کے ہلتی ہے شاخ گل
اس وقت تو جو کرتی ہے فریاد ہم صفیر
بیتاب اور کرتی ہے ہجراں نصیب کو
لیکن تو جس کے واسطے رہتی ہے بے قرار
ہوتا ہے اس کا قرب مہینوں تجھے نصیب
ہوتی ہے ہر بہار میں تجھ کو نئی بہار

ان کو تو دیکھ دل کو ہے جن کے کسی سے لاگ
معشوق کا مگر نہیں نظارہ تک نصیب
برسوں نہیں ہے کوچۂ دل دار تک گزار
فریاد و نالہ کرتے ہیں دن رات وہ مگر
ممکن نہیں کہ کانوں تک اس کے پہنچ سکے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse