عورت (جوہرِ مرد عیاں ہوتا ہے بے منَّتِ غیر)

عورت (1936)
by محمد اقبال
296446عورت1936محمد اقبال

جوہرِ مرد عیاں ہوتا ہے بے منَّتِ غیر
غیر کے ہاتھ میں ہے جوہرِ عورت کی نمود
راز ہے اس کے تپِ غم کا یہی نکتۂ شوق
آتشیں، لذّتِ تخلیق سے ہے اس کا وجود
کھُلتے جاتے ہیں اسی آگ سے اَسرارِ حیات
گرم اسی آگ سے ہے معرکۂ بود و نبود
مَیں بھی مظلومیِ نسواں سے ہوں غم ناک بہت
نہیں ممکن مگر اس عقدۂ مشکل کی کُشود!


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.