عہدے سے مدح ناز کے باہر نہ آ سکا

عہدے سے مدح ناز کے باہر نہ آ سکا
by مرزا غالب
298878عہدے سے مدح ناز کے باہر نہ آ سکامرزا غالب

عہدے سے مدحِ ‌ناز کے باہر نہ آ سکا
گر اک ادا ہو تو اُسے اپنی قضا کہوں

حلقے ہیں چشم ہائے کشادہ بسوئے دل
ہر تارِ زلف کو نگہِ سُرمہ سا کہوں

میں، اور صد ہزار نوائے جگر خراش
تو، اور ایک وہ نہ شنیدن کہ کیا کہوں

ظالم مرے گماں سے مجھے منفعل نہ چاہ
ہَے ہَے خُدا نہ کردہ، تجھے بے وفا کہوں


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.