عیاں ہو آپ بیگانہ بنایا

عیاں ہو آپ بیگانہ بنایا  (1926) 
by یاسین علی خاں مرکز

عیاں ہو آپ بیگانہ بنایا
وجود خاک کا شانہ بنایا

تو ہے الفاظ سے ماہر اے واعظ
مجھے بے کیف و کم معنیٰ بنایا

کیا اظہار جب میں راز حق کو
تو عالم مجھ کو رندانہ بنایا

ہنسی سے میری اس نے ٹال دی بات
میں تھا ہوشیار دیوانہ بنایا

مجھے ساقی نے بے منت کے دی مے
خمار عشق مردانہ بنایا

پکارا عشق نے جا ڈھونڈ لے یار
تن خاکی کو ہے خانہ بنایا

اڑایا بات میں جو خود پرستی
مجھے مل دے کے مستانہ بنایا

میں جانا آپ کو ہر حال مظہر
بہ ظاہر بندہ فرزانہ بنایا

اے مرکزؔ تجھ سے ہے سب شان ظاہر
عجب آئینہ شاہانہ بنایا

This work was published before January 1, 1929 and is anonymous or pseudonymous due to unknown authorship. It is in the public domain in the United States as well as countries and areas where the copyright terms of anonymous or pseudonymous works are 97 years or less since publication.

Public domainPublic domainfalsefalse