غفلت عجب ہے ہم کو دم جس کا مارتے ہیں

غفلت عجب ہے ہم کو دم جس کا مارتے ہیں (1926)
by یاسین علی خاں مرکز
304352غفلت عجب ہے ہم کو دم جس کا مارتے ہیں1926یاسین علی خاں مرکز

غفلت عجب ہے ہم کو دم جس کا مارتے ہیں
موجود ہے نظر میں جس کو پکارتے ہیں

ہم آئینہ ہیں حق کے حق آئینہ ہے اپنا
مستی میں اپنی ہر دم دم حق کا مارتے ہیں

ہم اپنے آپ طالب مطلوب آپ ہم ہیں
اس کھیل میں ہمیشہ ہم خود کو ہارتے ہیں

جنت کی ہم کو خواہش دوزخ کا ڈر نہیں ہے
بے اصل مفت واعظ ہم کو ابھارتے ہیں

ظاہر ہے حق کا جلوہ گر آنکھ ہو تو دیکھے
مرکزؔ خدا کو عالم بھولے پکارتے ہیں


This work was published before January 1, 1929 and is anonymous or pseudonymous due to unknown authorship. It is in the public domain in the United States as well as countries and areas where the copyright terms of anonymous or pseudonymous works are 97 years or less since publication.