غفلت میں فرق اپنی تجھ بن کبھو نہ آیا
غفلت میں فرق اپنی تجھ بن کبھو نہ آیا
ہم آپ کے نہ آئے جب تک کہ تو نہ آیا
ساقی نے جام مے تو شب پے بہ پے دیا پر
نیت بھری نہ اپنی جب تک سبو نہ آیا
کوتاہ ہے نہایت دست دعا ہمارا
دامن اثر کا جا کر اک بار چھو نہ آیا
عاشق کو تیرے کل سے تھی جاں کنی کی حالت
سب دیکھنے کو آئے اللہ تو نہ آیا
پھونکا بھی طور و وادی بعض اے خلیقؔ لیکن
اپنی شرارتوں سے وہ شعلہ خو نہ آیا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |