غم اٹھانے کے ہیں ہزار طریق
غم اٹھانے کے ہیں ہزار طریق
کہ زمانے کے ہیں ہزار طریق
غیر کے ذکر پر نہیں موقوف
جی جلانے کے ہیں ہزار طریق
مہربانی کی ایک راہ تو ہو
گر ستانے کے ہیں ہزار طریق
دل میں آیا ہزار راہ سے غم
اس ٹھکانے کے ہیں ہزار طریق
ان کو سو سو بہانے آتے ہیں
ہر بہانے کے ہیں ہزار طریق
دی ہے مے اس نے غیر کو جوٹھی
منہ لگانے کے ہیں ہزار طریق
داغؔ اب فاقہ مست بن بیٹھے
مانگ کھانے کے ہیں ہزار طریق
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |