غم مرا دشمن جانی ہے کہو یا نہ کہو
غم مرا دشمن جانی ہے کہو یا نہ کہو
میرے آنسو کی زبانی ہے کہو یا نہ کہو
رات پروانے کے ماتم میں گداز دل سے
شمع کی اشک فشانی ہے کہو یا نہ کہو
غنچۂ گل کے تئیں دیکھتے ہی ہم نے کہا
دل پر خوں کی نشانی ہے کہو یا نہ کہو
ماتھا گھسنے سے مرے مہر جبیں کے در پر
صبح کی اجلی پیشانی ہے کہو یا نہ کہو
میت عشق کا گر دیکھو رخ نورانی
مغفرت کی یہ نشانی ہے کہو یا نہ کہو
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.
Public domainPublic domainfalsefalse